کبھی کھولے تو کبھی زلف کو بکھرائے ہے
کبھی کھولے تو کبھی زلف کو بکھرائے ہے
زندگی شام ہے اور شام ڈھلی جائے ہے
ہر خوشی موم کی گڑیا ہے مقدس گڑیا
تاج شعلوں کا زمانہ جسے پہنائے ہے
خامشی کیا کسی گنبد کی فضا ہے جس میں
گونج کے میری ہی آواز پلٹ آئے ہے
زندگی پوچھے ہے رو کر کسی بیوہ کی طرح
چوڑیاں کون مرے ہاتھ میں پہنائے ہے
دل کسی جام لبالب کی طرح لہرا کر
پھر ترے دست حنائی میں چھلک جائے ہے
کون سمجھے مرے اخلاص کی عظمت کو بھلا
میں وہ دریا ہوں جو قطرے میں سما جائے ہے
پریمؔ دیکھو تو سہی زخموں کے زیور کی پھبن
شاعری بن کے دلہن اور بھی شرمائے ہے
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 169)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.