کبھی جو راستہ ہموار کرنے لگتا ہوں
کبھی جو راستہ ہموار کرنے لگتا ہوں
کچھ اور بھی اسے دشوار کرنے لگتا ہوں
مرے وجود کے اندر بھڑکنے لگتا ہے
جب اس چراغ کا انکار کرنے لگتا ہوں
نظر میں لاتا ہوں اس چشم نیم باز کو میں
اور اپنے آپ کو بیمار کرنے لگتا ہوں
جہاں بھی کوئی ذرا ہنس کے بات کرتا ہے
میں اپنے زخم نمودار کرنے لگتا ہوں
وہ شور ہوتا ہے خوابوں میں آفتابؔ حسینؔ
کہ خود کو نیند سے بیدار کرنے لگتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.