کبھی جنگل کبھی صحرا کبھی دریا لکھا
کبھی جنگل کبھی صحرا کبھی دریا لکھا
اب کہاں یاد کہ ہم نے تجھے کیا کیا لکھا
شہر بھی لکھا مکاں لکھا محلہ لکھا
ہم کہاں کے تھے مگر اس نے کہاں کا لکھا
دن کے ماتھے پہ تو سورج ہی لکھا تھا تو نے
رات کی پلکوں پہ کس نے یہ اندھیرا لکھا
سن لیا ہوگا ہواؤں میں بکھر جاتا ہے
اس لئے بچے نے کاغذ پہ گھروندا لکھا
کیا خبر اس کو لگے کیسا کہ اب کے ہم نے
اپنے اک خط میں اسے دوست پرانا لکھا
اپنے افسانے کی شہرت اسے منظور نہ تھی
اس نے کردار بدل کر مرا قصہ لکھا
ہم نے کب شعر کہے ہم سے کہاں شعر ہوئے
مرثیہ ایک فقط اپنی صدی کا لکھا
- کتاب : Rasta Ye Kahin Nahin Jata (Pg. 109)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vagdevi Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.