کب دل کے آئنے میں وہ منظر نہیں رہا
کب دل کے آئنے میں وہ منظر نہیں رہا
آنکھوں کے سامنے جو کہ پل بھر نہیں رہا
پیروں تلے زمین نہیں تھی تو جی لئے
لیکن اب آسمان بھی سر پر نہیں رہا
تیرے خیال میں کبھی اس طرح کھو گئے
تیرا خیال بھی ہمیں اکثر نہیں رہا
وہ قحط سنگ ہے سر ساحل کہ الاماں
پانی میں پھینکنے کو بھی پتھر نہیں رہا
آگاہ کیا ہوئے ہیں سرابوں سے ہم جمالؔ
سطح زمیں پہ کوئی سمندر نہیں رہا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 265)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.