کافر تجھے اللہ نے صورت تو پری دی
کافر تجھے اللہ نے صورت تو پری دی
پر حیف ترے دل میں محبت نہ ذری دی
دی تو نے مجھے سلطنت بحر و بر اے عشق
ہونٹوں کو جو خشکی مری آنکھوں کو تری دی
خال لب شیریں کا دیا بوسہ کب اس نے
اک چاٹ لگانے کو مرے نیشکری دی
کافر ترے سوائے سر زلف نے مجھ کو
کیا کیا نہ پریشانی و آشفتہ سری دی
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو
بے کاوش سینہ نہ کبھی ناموری دی
صیاد نے دی رخصت پرواز پر افسوس
تو نے نہ اجازت مجھے بے بال و پری دی
کہتا ترا کچھ سوختہ جاں لیک اجل نے
فرصت نہ اسے مثل چراغ سحری دی
قسام ازل نے نہ رکھا ہم کو بھی محروم
گرچہ نہ دیا کوئی ہنر بے ہنری دی
اس چشم میں ہے سرمے کا دنبالہ پر آشوب
کیوں ہاتھ میں بدمست کے بندوق بھری دی
دل دے کے کیا ہم نے تری زلف کا سودا
اک آپ بلا اپنے لیے مول خریدی
ساقی نے دیا کیا مجھے اک ساغر سرشار
گویا کہ دو عالم سے ظفرؔ بے خبری دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.