جنوں کا رنگ بھی ہو شعلۂ نمو کا بھی ہو
جنوں کا رنگ بھی ہو شعلۂ نمو کا بھی ہو
سکوت شب میں اک انداز گفتگو کا بھی ہو
میں جس کو اپنی گواہی میں لے کے آیا ہوں
عجب نہیں کہ وہی آدمی عدو کا بھی ہو
وہ جس کے چاک گریباں پہ تہمتیں ہیں بہت
اسی کے ہاتھ میں شاید ہنر رفو کا بھی ہو
وہ جس کے ڈوبتے ہی ناؤ ڈگمگانے لگی
کسے خبر وہی تارا ستارہ جو کا بھی ہو
ثبوت محکمیٔ جاں تھی جس کی برش ناز
اسی کی تیغ سے رشتہ رگ گلو کا بھی ہو
وفا کے باب میں کار سخن تمام ہوا
مری زمین پہ اک معرکہ لہو کا بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.