جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا
جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا
وہ مری آنکھوں میں پانی دے گیا
جاگتے لمحوں کی چادر اوڑھ کر
کوئی خوابوں کو جوانی دے گیا
میرے ہاتھوں سے کھلونے چھین کر
مجھ کو زخموں کی کہانی دے گیا
حل نہ تھا مشکل کا کوئی اس کے پاس
صرف وعدے آسمانی دے گیا
خود سے شرمندہ مجھے ہونا پڑا
آئنہ جب میرا ثانی دے گیا
مجھ کو آذرؔ اک فریب آرزو
خوبصورت زندگانی دے گیا
- کتاب : Dhoop Ka Dareecha (Pg. 152)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.