جو مقصد گریۂ پیہم کا ہے وہ ہم سمجھتے ہیں
جو مقصد گریۂ پیہم کا ہے وہ ہم سمجھتے ہیں
مگر جن کو سمجھنا چاہیئے تھا کم سمجھتے ہیں
ذرا میرے جنوں کی کاوش تعمیر تو دیکھیں
جو بزم زندگی کو درہم و برہم سمجھتے ہیں
ان آنکھوں میں نہیں نشتر خود اپنے دل میں پنہاں ہے
اب اتنی بات تو کچھ ہم بھی اے ہمدم سمجھتے ہیں
یہ ان کی مہربانی ہے یہ ان کی عزت افزائی
کہ میرے زخم کو وہ لائق مرہم سمجھتے ہیں
ہم اہل دل نے معیار محبت بھی بدل ڈالے
جو غم ہر فرد کا غم ہے اسی کو غم سمجھتے ہیں
جھجکتے سے قدم بہکی سی نظریں رکتی سی باتیں
یہ انداز تجاہل وہ ہے جس کو ہم سمجھتے ہیں
سلوک دوست بھی ہے اک اشارہ تیزگامی کا
ہم اہل کارواں آنچل کو بھی پرچم سمجھتے ہیں
ہٹو اہل خرد اہل جنوں کو جانے دو آگے
وہی کچھ راہ ہستی کے یہ پیچ و خم سمجھتے ہیں
پلک سے اس طرح ٹپکا کہ گویا اک کلی چٹکی
ہم اہل درد اشک غم کو بھی شبنم سمجھتے ہیں
خلوص ظاہری روزانہ اک محفل سجاتا ہے
سمجھتے وہ بھی ہیں لیکن ابھی کم کم سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.