جو بیل میرے قد سے ہے اوپر لگی ہوئی
جو بیل میرے قد سے ہے اوپر لگی ہوئی
افسوس ہر بساط سے باہر لگی ہوئی
اس کی تپش نے اور بھی سلگا رکھا ہے کچھ
جو آگ ہے مکان سے باہر لگی ہوئی
سنتے ہیں اس نے ڈھونڈ لیا اور کوئی گھر
اب تک جو آنکھ تھی ترے در پر لگی ہوئی
پہچان کی نہیں ہے یہ عرفان کی ہے بات
تختی کوئی نہیں مرے گھر پر لگی ہوئی
اب کے بہار آنے کے امکان ہیں کہ ہے
ہر پیرہن پہ چشم رفو گر لگی ہوئی
اس بار طول کھینچ گئی جنگ اگر تو کیا
اس بار شرط بھی تو ہے بڑھ کر لگی ہوئی
منحوس ایک شکل ہے جس سے نہیں فرار
پرچھائیں کی طرح سے برابر لگی ہوئی
تیرے ہی چار سمت نہیں ہے حصار جبر
پابندیٔ جمال ہے سب پر لگی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.