جو اب بھی نہ تکلیف فرمائیے گا
جو اب بھی نہ تکلیف فرمائیے گا
تو بس ہاتھ ملتے ہی رہ جائیے گا
نگاہوں سے چھپ کر کہاں جائیے گا
جہاں جائیے گا ہمیں پائیے گا
مرا جب برا حال سن پائیے گا
خراماں خراماں چلے آئیے گا
مٹا کر ہمیں آپ پچھتائیے گا
کمی کوئی محسوس فرمائیے گا
نہیں کھیل ناصح جنوں کی حقیقت
سمجھ لیجئے گا تو سمجھائیے گا
ہمیں بھی یہ اب دیکھنا ہے کہ ہم پر
کہاں تک توجہ نہ فرمائیے گا
ستم عشق میں آپ آساں نہ سمجھیں
تڑپ جائیے گا جو تڑپائیے گا
یہ دل ہے اسے دل ہی بس رہنے دیجے
کرم کیجئے گا تو پچھتائیے گا
کہیں چپ رہی ہے زبان محبت
نہ فرمائیے گا تو فرمائیے گا
بھلانا ہمارا مبارک مبارک
مگر شرط یہ ہے نہ یاد آئیے گا
ہمیں بھی نہ اب چین آئے گا جب تک
ان آنکھوں میں آنسو نہ بھر لائیے گا
ترا جذبۂ شوق ہے بے حقیقت
ذرا پھر تو ارشاد فرمائیے گا
ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگ محفل
کسے دیکھ کر آپ شرمایئے گا
یہ مانا کہ دے کر ہمیں رنج فرقت
مداوائے فرقت نہ فرمائیے گا
محبت محبت ہی رہتی ہے لیکن
کہاں تک طبیعت کو بہلایئے گا
نہ ہوگا ہمارا ہی آغوش خالی
کچھ اپنا بھی پہلو تہی پائیے گا
جنوں کی جگرؔ کوئی حد بھی ہے آخر
کہاں تک کسی پر ستم ڈھایئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.