جس نے اک عہد کے ذہنوں کو جلا دی ہوگی
جس نے اک عہد کے ذہنوں کو جلا دی ہوگی
میرے آوارہ خیالات کی بجلی ہوگی
لے اڑی ہے ترے ہاتھوں کی حنا پچھلے پہر
میرے الجھے ہوئے افکار کی آندھی ہوگی
جتنی مل جائے گی کانٹوں کی چبھن لے لوں گا
جو بھی حالت دل بے تاب کی ہوگی ہوگی
ہم نہ مانیں گے خموشی ہے تمنا کا مزاج
ہاں بھری بزم میں وہ بول نہ پائی ہوگی
میری ناکامئ حالات کے دھارے کے سوا
ایک ندی بھی تو بے آب نہ بہتی ہوگی
ہے رضاؔ آج کا عالم تو اسیر ابہام
یار زندہ ہیں تو کل اور ترقی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.