جس کو مانا تھا خدا خاک کا پیکر نکلا
جس کو مانا تھا خدا خاک کا پیکر نکلا
ہاتھ آیا جو یقیں وہم سراسر نکلا
اک سفر دشت خرابی سے سرابوں تک ہے
آنکھ کھولی تو جہاں خواب کا منظر نکلا
کل جہاں ظلم نے کاٹی تھیں سروں کی فصلیں
نم ہوئی ہے تو اسی خاک سے لشکر نکلا
خشک آنکھوں سے اٹھی موج تو دنیا ڈوبی
ہم جسے سمجھے تھے صحرا وہ سمندر نکلا
زیر پا اب نہ زمیں ہے نہ فلک ہے سر پر
سیل تخلیق بھی گرداب کا منظر نکلا
گم ہیں جبریل و نبی گم ہیں کتاب و ایماں
آسماں خود بھی خلاؤں کا سمندر نکلا
عرش پر آج اترتی ہے زمینوں کی وحی
کرۂ خاک ستاروں سے منور نکلا
ہر پیمبر سے صحیفے کا تقاضا نہ ہوا
حق کا یہ قرض بھی نکلا تو ہمیں پر نکلا
گونج اٹھا نغمۂ کن دشت تمنا میں وحیدؔ
پائے وحشت حد امکاں سے جو باہر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.