جس کا انکار بھی انکار نہ سمجھا جائے
جس کا انکار بھی انکار نہ سمجھا جائے
ہم سے وہ یار طرح دار نہ سمجھا جائے
اتنی کاوش بھی نہ کر میری اسیری کے لیے
تو کہیں میرا گرفتار نہ سمجھا جائے
اب جو ٹھہری ہے ملاقات تو اس شرط کے ساتھ
شوق کو در خور اظہار نہ سمجھا جائے
نالہ بلبل کا جو سنتا ہے تو کھل اٹھتا ہے گل
عشق کو مفت کی بیگار نہ سمجھا جائے
عشق کو شاد کرے غم کا مقدر بدلے
حسن کو اتنا بھی مختار نہ سمجھا جائے
بڑھ چلا آج بہت حد سے جنون گستاخ
اب کہیں اس سے سر دار نہ سمجھا جائے
دل کے لینے سے سلیمؔ اس کو نہیں ہے انکار
لیکن اس طرح کہ اقرار نہ سمجھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.