جن کے نصیب میں آب و دانہ کم کم ہوتا ہے
جن کے نصیب میں آب و دانہ کم کم ہوتا ہے
مائل ان کی سمت زمانہ کم کم ہوتا ہے
رستے ہی میں ہو جاتی ہیں باتیں بس دو چار
اب تو ان کے گھر بھی جانا کم کم ہوتا ہے
مشکل ہی سے کر لیتی ہے دنیا اسے قبول
ایسی حقیقت جس میں فسانہ کم کم ہوتا ہے
کبھی جو باتیں عشق کے سال و سن کا حاصل تھیں
اب ان باتوں کا یاد آنا کم کم ہوتا ہے
رند سبھی ساغر پر ساغر چھلکاتے جاتے ہیں
کیوں لبریز مرا پیمانہ کم کم ہوتا ہے
بات پتے کی کر جاتا ہے یوں تو کبھی کبھی
ہوش میں لیکن یہ دیوانہ کم کم ہوتا ہے
کتنی مقدس ہوگی اکبرؔ اس بچے کی پیاس
جس کی اک ٹھوکر سے روانہ زمزم ہوتا ہے
- کتاب : Firdaus-e-Khayal (Poetry) (Pg. 24)
- Author : Akbar Hyderabadi
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.