جینے کا نہ کچھ ہوش نہ مرنے کی خبر ہے
جینے کا نہ کچھ ہوش نہ مرنے کی خبر ہے
اے شعبدہ پرداز یہ کیا طرز نظر ہے
سینے میں یہاں دل ہے نہ پہلو میں جگر ہے
اب کون ہے جو تشنۂ پیکان نظر ہے
ہے تابش انوار سے عالم تہہ و بالا
جلوہ وہ ابھی تک تہہ دامان نظر ہے
کچھ ملتے ہیں اب پختگی عشق کے آثار
نالوں میں رسائی ہے نہ آہوں میں اثر ہے
ذروں کو یہاں چین نہ اجرام فلک کو
یہ قافلہ بے تاب کہاں گرم سفر ہے
خاموش یہ حیرت کدۂ دہر ہے اصغرؔ
جو کچھ نظر آتا ہے وہ سب طرز نظر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.