جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا
دھوپ اتنی تھی کہ سایا کر لیا
اب ہماری مشکلیں کچھ کم ہوئیں
دشمنوں نے ایک چہرا کر لیا
ہاتھ کیا آیا سجا کر محفلیں
اور بھی خود کو اکیلا کر لیا
ہارنے کا حوصلہ تو تھا نہیں
جیت میں دشمن کی حصہ کر لیا
منزلوں پر ہم ملیں یہ طے ہوا
واپسی میں ساتھ پکا کر لیا
ساری دنیا سے لڑے جس کے لیے
ایک دن اس سے بھی جھگڑا کر لیا
قرب کا اس کے اٹھا کر فائدہ
ہجر کا ساماں اکٹھا کر لیا
گفتگو سے حل تو کچھ نکلا نہیں
رنجشوں کو اور تازہ کر لیا
مول تھا ہر چیز کا بازار میں
ہم نے تنہائی کا سودا کر لیا
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 69)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.