جوانی مئے ارغوانی سے اچھی
جوانی مئے ارغوانی سے اچھی
مئے ارغوانی جوانی سے اچھی
بقا جس میں ہو شے وہ فانی سے اچھی
ہمیں موت اس زندگانی سے اچھی
جوانی ہو اچھی سی اچھی کسی کی
نہ ہوگی تمہاری جوانی سے اچھی
یہ مے شیخ کو نار دوزخ سے بڑھ کر
یہ مے ہم کو جنت کے پانی سے اچھی
ہمیشہ کو اب ہو گئی آنکھ موسیٰ
صدا ہوگی کیا لن ترانی سے اچھی
اگر پاسبانی ملے تیرے در کی
تو خدمت نہیں پاسبانی سے اچھی
ملا ٹوٹ کر ہم نے توبہ جو توڑی
نبھی چند دن شیخ فانی سے اچھی
نشانہ بنے دل رہے تیر دل میں
نشانی نہیں اس نشانی سے اچھی
تری خوش بیانی کا کیا ذکر واعظ
خموشی تری خوش بیانی سے اچھی
جوانی تو گزری بڑھاپے سے بد تر
گزر جائے پیری جوانی سے اچھی
جو الفت میں حاصل ہوئیں قیس تجھ کو
یہ ناکامیاں کامرانی سے اچھی
ریاضؔ آ رہو تم جو ساحر کے در پر
رہے موت بھی زندگانی سے اچھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.