جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے
جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے
جانے کیا سوچ کے پھر کر لیا پردہ مجھ سے
غم سے احساس کا آئینہ جلا پاتا ہے
اور غم سیکھے ہے آ کر یہ سلیقہ مجھ سے
رات پھر جشن چراغاں کے لیے مانگا تھا
موج احساس نے اک پیاس کا شعلہ مجھ سے
میں نے مظلوم کا بس نام لیا تھا لوگو
جانے کیوں ہو گیا برہم وہ مسیحا مجھ سے
میری خواہش پہ ہے موقوف وجود عالم
اور ہے منسوب ازل سے یہ کرشمہ مجھ سے
دل ہوں میں پیار بھرا اور تو نازک دھڑکن
دل کا تجھ سے ہے مگر درد کا رشتہ مجھ سے
بزم یادوں کی سجی گوشۂ دل میں جاویدؔ
پھر وہی تازہ غزل کا ہے تقاضا مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.