جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں
جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں
تم نے پوچھا تو ہوتا بتلا سکتا تھا میں
آسودہ رہنے کی خواہش مار گئی ورنہ
آگے اور بہت آگے تک جا سکتا تھا میں
چھوٹی موٹی ایک لہر ہی تھی میرے اندر
ایک لہر سے کیا طوفان اٹھا سکتا تھا میں
کہیں کہیں سے کچھ مصرعے ایک آدھ غزل کچھ شعر
اس پونجی پر کتنا شور مچا سکتا تھا میں
جیسے سب لکھتے رہتے ہیں غزلیں نظمیں گیت
ویسے لکھ لکھ کر انبار لگا سکتا تھا میں
- کتاب : Mahr-e-Do neem (Pg. 13)
- Author : iftikhaar aarif
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.