جہاں شیشہ ہے پتھر جاگتے ہیں
جہاں شیشہ ہے پتھر جاگتے ہیں
ضرر ایجاد گھر گھر جاگتے ہیں
صدف آسودگی کی نیند سوئے
مگر پیاسے سمندر جاگتے ہیں
اڑی افواہ اندھی بستیوں میں
ستاروں سے مقدر جاگتے ہیں
لٹیروں کے لیے سوتی ہیں آنکھیں
مگر ہم اپنے اندر جاگتے ہیں
اندھیروں میں کھنڈر سوتا پڑا ہے
ابابیلوں کے لشکر جاگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.