جبر حالات کا تو نام لیا ہے تم نے
جبر حالات کا تو نام لیا ہے تم نے
اپنے سر بھی کبھی الزام لیا ہے تم نے
مے کشی کے بھی کچھ آداب برتنا سیکھو
ہاتھ میں اپنے اگر جام لیا ہے تم نے
عمر گزری ہے اندھیرے کا ہی ماتم کرتے
اپنے شعلے سے بھی کچھ کام لیا ہے تم نے
ہم فقیروں سے ستائش کی تمنا کیسی
شہریاروں سے جو انعام لیا ہے تم نے
قرض بھی ان کے معانی کا ادا کرنا ہے
گرچہ لفظوں سے بڑا کام لیا ہے تم نے
ان اصولوں کے کبھی زخم بھی کھائے ہوتے
جن اصولوں کا بہت نام لیا ہے تم نے
لب پہ آتے ہیں بہت ذوق سفر کے نغمے
اور ہر گام پہ آرام لیا ہے تم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.