جب تصور میں کوئی ماہ جبیں ہوتا ہے
جب تصور میں کوئی ماہ جبیں ہوتا ہے
رات ہوتی ہے مگر دن کا یقیں ہوتا ہے
اف وہ بیداد عنایت بھی تصدق جس پر
ہائے وہ غم جو مسرت سے حسیں ہوتا ہے
ہجر کی رات فسوں کارئ ظلمت مت پوچھ
شمع جلتی ہے مگر نور نہیں ہوتا ہے
دور تک ہم نے جو دیکھا تو یہ معلوم ہوا
کہ وہ انساں کی رگ جاں سے قریں ہوتا ہے
عشق میں معرکۂ قلب و نظر کیا کہئے
چوٹ لگتی ہے کہیں درد کہیں ہوتا ہے
ہم نے دیکھے ہیں وہ عالم بھی محبت میں حفیظؔ
آستاں خود جہاں مشتاق جبیں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.