جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا
جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا
آئینہ دیکھنا تمہیں پھر کیا ضرور تھا
چھپ چھپ کے غیر تک تمہیں جانا ضرور تھا
تھا پیچھے پیچھے میں بھی مگر دور دور تھا
ملک عدم کی راہ تھی مشکل سے طے ہوئی
منزل تک آتے آتے بدن چورچور تھا
دو گھونٹ بھی نہ پی سکے اور آنکھ کھل گئی
پھر بزم عیش تھی نہ وہ جام سرور تھا
واعظ کی آنکھیں کھل گئیں پیتے ہی ساقیا
یہ جام مے تھا یا کوئی دریائے نور تھا
کیوں بیٹھے ہاتھ ملتے ہو اب یاسؔ کیا ہوا
اس بے وفا شباب پر اتنا غرور تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.