جب چاہا اقرار کیا ہے جب چاہا انکار کیا
جب چاہا اقرار کیا ہے جب چاہا انکار کیا
دیکھو ہم نے خود ہی سے یہ کیسا انوکھا پیار کیا
ایسا انوکھا ایسا تیکھا جس کو کوئی سہہ نہ سکے
ہم سمجھے پتی پتی کو ہم نے ہی سرشار کیا
روپ انوکھے میرے ہیں اور روپ یہ تو نے دیکھے ہیں
میں نے چاہا کر بھی دکھایا یا جنگل گلزار کیا
درد تو ہوتا ہی رہتا ہے درد کے دن ہی پیارے ہیں
جیسے تیز چھری کو ہم نے رہ رہ کر پھر دھار کیا
کالے چہرے کالی خوشبو سب کو ہم نے دیکھا ہے
اپنی آنکھوں سے ان کو شرمندہ ہر اک بار کیا
روتے دل ہنستے چہروں کو کوئی بھی نہ دیکھ سکا
آنسو پی لینے کا وعدہ ہاں سب نے ہر بار کیا
کہنے جیسی بات نہیں ہے بات تو بالکل سادہ ہے
دل ہی پر قربان ہوئے اور دل ہی کو بیمار کیا
شیشے ٹوٹے یا دل ٹوٹے خشک لبوں پر موت لئے
جو کوئی بھی کر نہ سکا وہ ہم نے آخر کار کیا
نازؔ ترے زخمی ہاتھوں نے جو بھی کیا اچھا ہی کیا
تو نے سب کی مانگ سجائی ہر اک کا سنگار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.