جب بھی وہ مجھ سے ملا رونے لگا
اور جب تنہا ہوا رونے لگا
دوستوں نے ہنس کے جب بھی بات کی
وہ ہنسا پھر چپ رہا رونے لگا
جب بھی میرے پاؤں میں کانٹا چبھا
پتہ پتہ باغ کا رونے لگا
آبیاری کے لیے آیا تھا کون
ہر شجر مرجھا گیا رونے لگا
چاند نکلا جب محرم کا کہیں
چپ سے دشت کربلا رونے لگا
اس پہ کیا بیتی ہے اپنے شہر میں
آشنا ناآشنا رونے لگا
میرے دشمن کا رویہ تھا عجب
جب ہوا مجھ سے جدا رونے لگا
بادلوں نے آج برسایا لہو
امن کا ہر فاختہ رونے لگا
دیکھ کر مسجد میں مجھ کو مضطرب
میرے غم میں بت کدہ رونے لگا
تھا ظفرؔ کا اک انوکھا ماجرا
غور سے جس نے سنا رونے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.