جب بھی موسم ہنر حرف و بیاں لے جائے
جب بھی موسم ہنر حرف و بیاں لے جائے
یوں لگے جسم سے جیسے کوئی جاں لے جائے
ہم کہ ہیں نقش سر ریگ رواں کیا جانے
کب کوئی موج ہوا اپنا نشاں لے جائے
ایک آزادی کہ زندانئ خواہش کر دے
اک اسیری کہ کراں تا بہ کراں لے جائے
وحشت شوق مقدر تھی سو بچتے کب تک
اب تو یہ سیل بلا خیز جہاں لے جائے
ایک پرچھائیں کے پیچھے ہیں ازل سے عالؔی
یہ تعاقب ہمیں کیا جانے کہاں لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.