جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا
جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا
پرچھائیں زندہ رہ گئی انسان مر گیا
بربادیاں تو میرا مقدر ہی تھیں مگر
چہروں سے دوستوں کے ملمع اتر گیا
اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں
دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا
اس شہر میں فراش طلب ہے ہر ایک راہ
وہ خوش نصیب تھا جو سلیقے سے مر گیا
کیا کیا نہ اس کو زعم مسیحائی تھا امیدؔ
ہم نے دکھائے زخم تو چہرہ اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.