جانے کس امید پہ چھوڑ آئے تھے گھر بار لوگ
جانے کس امید پہ چھوڑ آئے تھے گھر بار لوگ
نفرتوں کی شام یاد آئے پرانے یار لوگ
وہ تو کہئے آپ کی خوشبو نے پہچانا مجھے
عطر کہہ کر جانے کیا کیا بیچتے عطار لوگ
پہلے مانگیں سربلندی کی دعائیں عشق میں
پھر ہوس کی چاکری کرنے لگے بیمار لوگ
آپ کی سادہ دلی سے تنگ آ جاتا ہوں میں
میرے دل میں رہ چکے ہیں اس قدر ہشیار لوگ
اس جواں مردی کے صدقہ جائیے ہر بات پر
سر کٹانے کے لیے رہتے ہیں اب تیار لوگ
پھیلتا ہی جا رہا ہے دن بہ دن صحرائے عشق
خاک اڑاتے پھر رہے ہیں سب کے سب بے کار لوگ
بادشاہت ہو نہ ہو لیکن بھرم قائم رہے
ہر گھڑی گھیرے ہوئے بیٹھے رہیں دو چار لوگ
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 54)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.