جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریں گے تمہیں
جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریں گے تمہیں
ساتھ مت چھوڑنا ہم پار اتاریں گے تمہیں
تم سنو یا نہ سنو ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤ
ڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں
دل پہ آتا ہی نہیں فصل طرب میں کوئی پھول
جان، اس شاخ شجر پر تو نہ واریں گے تمہیں
کھیل یہ ہے کہ کسے کون سوا چاہتا ہے
جیت جاؤ گے تو جاں نذر گزاریں گے تمہیں
کیسی زیبائی ہے جب سے تمہیں چاہا ہم نے
اور چاہیں گے تمہیں اور سنواریں گے تمہیں
عشق میں ہم کوئی دعویٰ نہیں کرتے لیکن
کم سے کم معرکۂ جاں میں نہ ہاریں گے تمہیں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 68)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.