جاں دینا بس ایک زیاں کا سودا تھا
جاں دینا بس ایک زیاں کا سودا تھا
راہ طلب میں کس کو یہ اندازہ تھا
آنکھوں میں دیدار کا کاجل ڈالا تھا
آنچل پہ امید کا تارہ ٹانکا تھا
ہاتھوں کی بانکیں چھن چھن چھن ہنستی تھیں
پیروں کی جھانجھن کو غصہ آتا تھا
ہوا سکھی تھی میری، رت ہمجولی تھی
ہم تینوں نے مل کر کیا کیا سوچا تھا
ہر کونے میں اپنے آپ سے باتیں کیں
ہر پہچل پر آئینے میں دیکھا تھا
شام ڈھلے آہٹ کی کرنیں پھوٹی تھیں
سورج ڈوب کے میرے گھر میں نکلا تھا
- کتاب : Sham ka Pahla Tara (Pg. 96)
- Author : ZEHRA NIGAAH
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.