اتنا کیوں شرماتے ہیں
اتنا کیوں شرماتے ہیں
وعدے آخر وعدے ہیں
لکھا لکھایا دھو ڈالا
سارے ورق پھر سادے ہیں
تجھ کو بھی کیوں یاد رکھا
سوچ کے اب پچھتاتے ہیں
ریت محل دو چار بچے
یہ بھی گرنے والے ہیں
جائیں کہیں بھی تجھ کو کیا
شہر سے تیرے جاتے ہیں
گھر کے اندر جانے کے
اور کئی دروازے ہیں
انگلی پکڑ کے ساتھ چلے
دوڑ میں ہم سے آگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.