کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو
کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو
مجھے ایک رات نواز دے مگر اس کے بعد سحر نہ ہو
وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ صفت بھی عطا کرے
تجھے بھولنے کی دعا کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
مرے بازوؤں میں تھکی تھکی ابھی محو خواب ہے چاندنی
نہ اٹھے ستاروں کی پالکی ابھی آہٹوں کا گزر نہ ہو
یہ غزل کہ جیسے ہرن کی آنکھ میں پچھلی رات کی چاندنی
نہ بجھے خرابے کی روشنی کبھی بے چراغ یہ گھر نہ ہو
کبھی دن کی دھوپ میں جھوم کے کبھی شب کے پھول کو چوم کے
یوں ہی ساتھ ساتھ چلیں سدا کبھی ختم اپنا سفر نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.