عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی
عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی
سائے سے دھوپ بنانے میں بڑی دیر لگی
میں ہوں اس شہر میں تاخیر سے آیا ہوا شخص
مجھ کو اک اور زمانے میں بڑی دیر لگی
یہ جو مجھ پر کسی اپنے کا گماں ہوتا ہے
مجھ کو ایسا نظر آنے میں بڑی دیر لگی
اک صدا آئی جھروکے سے کہ تم کیسے ہو
پھر مجھے لوٹ کے جانے میں بڑی دیر لگی
بولتا ہوں تو مرے ہونٹ جھلس جاتے ہیں
اس کو یہ بات بتانے میں بڑی دیر لگی
میرے عرصے میں کوئی سہل نہ تھا کار سخن
ایک دو شعر کمانے میں بڑی دیر لگی
میں سر خاک کوئی پیڑ نہیں تھا تابشؔ
اس لیے پاؤں جمانے میں بڑی دیر لگی
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 153)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.