عشق لا محدود جب تک رہنما ہوتا نہیں
عشق لا محدود جب تک رہنما ہوتا نہیں
زندگی سے زندگی کا حق ادا ہوتا نہیں
بے کراں ہوتا نہیں بے انتہا ہوتا نہیں
قطرہ جب تک بڑھ کے قلزم آشنا ہوتا نہیں
اس سے بڑھ کر دوست کوئی دوسرا ہوتا نہیں
سب جدا ہو جائیں لیکن غم جدا ہوتا نہیں
زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ
موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں
کون یہ ناصح کو سمجھائے بہ طرز دل نشیں
عشق صادق ہو تو غم بھی بے مزا ہوتا نہیں
درد سے معمور ہوتی جا رہی ہے کائنات
اک دل انساں مگر درد آشنا ہوتا نہیں
میرے عرض غم پہ وہ کہنا کسی کا ہائے ہائے
شکوۂ غم شیوۂ اہل وفا ہوتا نہیں
اس مقام قرب تک اب عشق پہنچا ہی جہاں
دیدہ و دل کا بھی اکثر واسطا ہوتا نہیں
ہر قدم کے ساتھ منزل لیکن اس کا کیا علاج
عشق ہی کم بخت منزل آشنا ہوتا نہیں
اللہ اللہ یہ کمال اور ارتباط حسن و عشق
فاصلے ہوں لاکھ دل سے دل جدا ہوتا نہیں
کیا قیامت ہے کہ اس دور ترقی میں جگرؔ
آدمی سے آدمی کا حق ادا ہوتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.