اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے
اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے
آج تک سلگتے ہیں زخم رہ گزاروں کے
خلوتوں کے شیدائی خلوتوں میں کھلتے ہیں
ہم سے پوچھ کر دیکھو راز پردہ داروں کے
گیسوؤں کی چھاؤں میں دل نواز چہرے ہیں
یا حسیں دھندلکوں میں پھول ہیں بہاروں کے
پہلے ہنس کے ملتے ہیں پھر نظر چراتے ہیں
آشنا صفت ہیں لوگ اجنبی دیاروں کے
تم نے صرف چاہا ہے ہم نے چھو کے دیکھے ہیں
پیرہن گھٹاؤں کے جسم برق پاروں کے
شغل مے پرستی گو جشن نامرادی تھا
یوں بھی کٹ گئے کچھ دن تیرے سوگواروں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.