اس سے پہلے کہ زمیں زاد شرارت کر جائیں
اس سے پہلے کہ زمیں زاد شرارت کر جائیں
ہم ستاروں نے یہ سوچا ہے کہ ہجرت کر جائیں
دولت خواب ہمارے جو کسی کام نہ آئی
اب کسی کو نہیں ملنے کی وصیت کر جائیں
دہر سے ہم یوں ہی بیکار چلے جاتے تھے
پھر یہ سوچا کہ چلو ایک محبت کر جائیں
اک ذرا وقت میسر ہو تو آ کر مرے دوست
دل میں کھلتے ہوئے پھولوں کو نصیحت کر جائیں
ان ہوا خواہوں سے کہنا کہ ذرا شام ڈھلے
آئیں اور بزم چراغاں کی صدارت کر جائیں
دل کی اک ایک خرابی کا سبب جانتے ہیں
پھر بھی ممکن ہے کہ ہم تم سے مروت کر جائیں
شہر کے بعد تو صحرا تھا میاں خیر ہوئی
دشت کے پار بھلا کیا ہے کہ وحشت کر جائیں
ریگ دل میں کئی نادیدہ پرندے بھی ہیں دفن
سوچتے ہوں گے کہ دریا کی زیارت کر جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.