اس دور کے اثر کا جو پوچھو بیاں نہیں
اس دور کے اثر کا جو پوچھو بیاں نہیں
ہے کون سی زمیں کہ جہاں آسماں نہیں
اس درجہ دلبروں سے کوئی رسم دلبری
دل ہاتھ پر لیے ہوں کوئی دل ستاں نہیں
افسردہ دل تھا اب تو ہوا غم سے مردہ دل
جیتا ہوں دیکھنے میں ولے مجھ میں جاں نہیں
آداب صحبتوں کا کوئی ہم سے سیکھ لے
پر کیا کروں کہ طالب صحبت یہاں نہیں
دل جل کے بجھ گیا ہے کسی نے خبر نہ لی
ہم سوختہ دلوں کا کوئی قدرداں نہیں
ہے کل کی بات سب کے دلوں میں عزیز تھا
پر ان دنوں تو ایک بھی دل مہرباں نہیں
ایسی ہوا بہی کہ ہے چاروں طرف فساد
جز سایۂ خدا کہیں دارالاماں نہیں
عالم کی ہے گی نرخ الٰہی سے زندگی
تس پر بھی دیکھتا ہوں کہ بہتوں کو ناں نہیں
حاتمؔ خموش لطف سخن کچھ نہیں رہا
بکتا عبث پھرے ہے کوئی نکتہ داں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.