اس باغ میں وہ سنگ کے قابل کہا نہ جائے
اس باغ میں وہ سنگ کے قابل کہا نہ جائے
جب تک کسی ثمر کو مرا دل کہا نہ جائے
شاخوں پہ نوک تیغ سے کیا کیا کھلے ہیں پھول
انداز لالہ کاریٔ قاتل کہا نہ جائے
کس کے لہو کے رنگ ہیں یہ خار شوخ رنگ
کیا گل کتر گئی رہ منزل کہا نہ جائے
باراں کے منتظر ہیں سمندر پہ تشنہ لب
احوال میزبانیٔ ساحل کہا نہ جائے
میرے ہی سنگ و خشت سے تعمیر بام و در
میرے ہی گھر کو شہر میں شامل کہا نہ جائے
زنداں کھلا ہے جب سے ہوئے ہیں رہا اسیر
ہر گام ہے وہ شور سلاسل کہا نہ جائے
ہم اہل عشق میں نہیں حرف گنہ سے کم
وہ حرف شوق جو سر محفل کہا نہ جائے
جس ہاتھ میں ہے تیغ جفا اس کا نام لو
مجروحؔ سے تو سائے کو قاتل کہا نہ جائے
- کتاب : kulliyat-e- Majruuh sultanpuri (Pg. 149)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.