اسی لیے تو نہیں کٹتی رات آدمی کی
اسی لیے تو نہیں کٹتی رات آدمی کی
خدا کی ذات سے مشکل ہے ذات آدمی کی
نئے خیال کی باقی کہیں جگہ نہ رہے
وسیع اتنی نہ ہو کائنات آدمی کی
خدا کا بھی کوئی شاید سراغ مل جائے
سمجھ لی جائے اگر نفسیات آدمی کی
خدا نے بیچ میں ایسا فساد برپا کیا
ادھوری رہ گئی دنیا سے بات آدمی کی
المیہ صرف یہی ہے یہی رہے گا بھی
خدا کا دین مگر دینیات آدمی کی
خدا خود ایسی جگہ جان بوجھ کر گیا ہے
پہنچ سکے نہ جہاں کوئی بات آدمی کی
ہم اور کچھ بھی رہیں ہیں پرانے وقتوں میں
اگل رہی ہے زمیں باقیات آدمی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.