گھبرائیں حوادث سے کیا ہم جینے کے سہارے نکلیں گے
گھبرائیں حوادث سے کیا ہم جینے کے سہارے نکلیں گے
ڈوبے گا اگر یہ سورج بھی تو چاند ستارے نکلیں گے
انداز زمانہ کہتا ہے پھر موج ہوا رخ بدلے گی
انگاروں سے گلشن پھوٹے گا شبنم سے شرارے نکلیں گے
فردوس نظر کے دیوانے تاریک فضا سے کیا ڈرنا
تو شمع نظر کو تیز تو کر ظلمت سے نظارے نکلیں گے
انجام کشاکش ہوگا کچھ دیکھیں تو تماشا دیوانے
یا خاک اڑے گی گردوں پر یا فرش پہ تارے نکلیں گے
مسرورؔ کریں اہل ساحل کچھ فکر نہ ہمت والوں کی
ڈوبیں گے سفینے جتنے بھی اک دن وہ کنارے نکلیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.