سکھانے بال ہی کوٹھے پہ آ گئے ہوتے
سکھانے بال ہی کوٹھے پہ آ گئے ہوتے
اسی بہانے ذرا منہ دکھا گئے ہوتے
تمہیں بھی وقت کی رفتار کا پتہ چلتا
نکل کے گھر سے گلی تک تو آ گئے ہوتے
گلا بھگو کے کہیں اور صدا لگا لیتا
ذرا فقیر کو پانی پلا گئے ہوتے
ارے یہ ٹھیک ہوا ہونٹ سی لیے ہم نے
وگرنہ لوگ تجھے کب کا پا گئے ہوتے
بھلا ہو چاند کا آتے ہی نور پہنچایا
ستارے ہوتے تو آنکھیں چرا گئے ہوتے
جوان جسموں کو ٹھنڈا نہ کر سکے لیکن
ہوا کے جھونکے دیا تو بجھا گئے ہوتے
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 32)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.