اک خلا، ایک لا انتہا اور میں
اک خلا، ایک لا انتہا اور میں
کتنے تنہا ہیں میرا خدا اور میں
کتنے نزدیک اور کس قدر اجنبی!!
مجھ میں مجھ سا کوئی دوسرا اور میں
لوگ بھی سو گئے، روگ بھی سو گئے
جاگتے ہیں مرا رت جگا اور میں
رات اور رات میں گونجتی ایک بات
ایک خوف، اک منڈیر، اک دیا اور میں
شہر تاراج ہے، جبر کا راج ہے
پھر بھی ثابت ہیں میری انا اور میں
تیرے موسم، تری گفتگو اور تو
میری آنکھوں میں اک ان کہا، اور میں
اب تو اس جنگ کا فیصلہ ہو کوئی
لڑ رہے ہیں ازل سے ہوا اور میں
رنگ، خوشبو، شفق، چاندنی، شاعری
لکھ رہا تھا میں، اس نے کہا ''اور میں!''
اس کی بات اور ہے، ورنہ اے افتخارؔ
اس کو معلوم ہے، التجا اور میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.