اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے
اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے
جب سے ملی زمین مسلسل سفر میں ہے
ہر چند میرے ساتھ اداسی سفر میں ہے
روشن چراغ شوق مگر چشم تر میں ہے
ملاح کہہ رہا ہے کہ ساحل ہے بس قریب
لیکن مجھے پتہ ہے کہ کشتی بھنور میں ہے
تم سے کبھی جو بول نہ پایا میں ایک بات
بن کر خلش وہ آج بھی میرے جگر میں ہے
بربادیوں کی زد پہ فقط شاخ گل نہیں
گلشن تمام نرغۂ برق و شرر میں ہے
جب سے میں ان کے حلقۂ بیعت میں آ گیا
نایابؔ ایک روشنی فکر و نظر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.