اک جادوگر ہے آنکھوں کی بستی میں
اک جادوگر ہے آنکھوں کی بستی میں
تارے ٹانک رہا ہے میری چنری میں
میرے سخی نے خالی ہاتھ نہ لوٹایا
ڈھیروں دکھ باندھے ہیں میری گٹھڑی میں
کون بدن سے آگے دیکھے عورت کو
سب کی آنکھیں گروی ہیں اس نگری میں
جن کی خوشبو چھید رہی ہے آنچل کو
کیسے پھول وہ ڈال گیا ہے جھولی میں
جس نے مہر و ماہ کے کھاتے لکھنے ہوں
میں اک ذرہ کب تک اس کی گنتی میں
عشق حساب چکانا چاہا تھا ہم نے
ساری عمر سما گئی ایک کٹوتی میں
حرف زیست کو موت کی دیمک چاٹ بھی لے
کب سے ہوں محصور بدن کی گھاٹی میں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 02.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.