اک اک قدم فریب تمنا سے بچ کے چل
اک اک قدم فریب تمنا سے بچ کے چل
دنیا کی آرزو ہے تو دنیا سے بچ کے چل
خود ڈھونڈ لے گا تجھ کو ترا منفرد مقام
راہ طلب میں نقش کف پا سے بچ کے چل
باقی ہے میرے دل میں ابھی عظمت وجود
قطرے سے کہہ رہا ہوں کہ دریا سے بچ کے چل
ملتی نہیں ہے راہ سکوں خوف و یاس میں
گلشن کی جستجو ہے تو صحرا سے بچ کے چل
منہ جادۂ وفا سے نہ موڑ اے وفا شعار
لیکن حدود چشم تماشا سے بچ کے چل
کتنی حسیں ہیں ان کے ستم کی مسرتیں
شکر کرم کی زحمت بے جا سے بچ کے چل
لمحے اداس اداس فضائیں گھٹی گھٹی
دنیا اگر یہی ہے تو دنیا سے بچ کے چل
اپنے ادب پہ ناز ہے تجھ کو اگر شکیلؔ
مغرب زدہ ادیب کی دنیا سے بچ کے چل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.