اک ہوا آئی ہے دیوار میں در کرنے کو
اک ہوا آئی ہے دیوار میں در کرنے کو
کوئی دروازہ کھلا ہے مجھے گھر کرنے کو
دور صحرا میں کوئی زلف سی لہرائی ہے
کوئی بادل سا اڑا ہے مجھے تر کرنے کو
نظر آئی ہے کسی چاند کی پرچھائیں سی
شب ہستی میں مرے ساتھ سفر کرنے کو
آ مجھے چھو کے ہرا رنگ بچھا دے مجھ پر
میں بھی اک شاخ سی رکھتا ہوں شجر کرنے کو
اے صدف سن تجھے پھر یاد دلا دیتا ہوں
میں نے اک چیز تجھے دی تھی گہر کرنے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.