حسن کا ایک آہ نے چہرہ نڈھال کر دیا
حسن کا ایک آہ نے چہرہ نڈھال کر دیا
آج تو اے دل حزیں تو نے کمال کر دیا
سہتا رہا جفائے دوست کہتا رہا ادائے دوست
میرے خلوص نے مرا جینا محال کر دیا
مے کدہ میں ہے قحط مے یا کوئی اور بات ہے
پیر مغاں نے کیوں مجھے جام سنبھال کر دیا
جتنے چمن پرست تھے سایۂ گل میں مست تھے
اپنا عروج گلستاں نذر زوال کر دیا
خود مرا سوز جاں گداز چھیڑ سکا نہ دل کا ساز
آپ کی اک نگاہ نے صاحب حال کر دیا
بزم میں سارے اہل ہوش ان کے ستم پہ تھے خموش
ایک جنوں پرست نے اٹھ کے سوال کر دیا
لطف فراق یار نے لذت انتظار نے
دور دل و نگاہ سے شوق وصال کر دیا
سن کے بیان میکدہ دیکھ کے شان میکدہ
شیخ حرم نے بھی فناؔ مے کو حلال کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.