ہوا کرے اگر اس کو کوئی گلہ ہوگا
ہوا کرے اگر اس کو کوئی گلہ ہوگا
زباں کھلی ہے تو پھر کچھ تو فیصلہ ہوگا
کبھی کبھی تو یہ دل میں سوال اٹھتا ہے
کہ اس جدائی میں کیا اس نے پا لیا ہوگا
وہ گرم گرم نفس کیسے ٹھہرتے ہوں گے
اب ان شبوں کو وہ کیسے گزارتا ہوگا
کبھی جو گزروں ترے شہر سے تو سوچتا ہوں
کہ اس زمین پہ کیا کیا قدم پڑا ہوگا
خوشا وہ رونق ہنگامۂ وصال اب تو
یقین ہی نہیں آتا کہ یوں ہوا ہوگا
وہ کھوئی کھوئی وفاؤں کا بھولا بسرا گیت
کبھی تو اس کے شبستاں میں بھی گیا ہوگا
نکل پڑے تھے یوں ہی ہم تو ایک دن گھر سے
کسے خبر تھی کہ یوں تم سے سامنا ہوگا
کبھی اٹھے ہی نہیں ہم تلاش کو ورنہ
کوئی تو شہر میں اپنا بھی آشنا ہوگا
یہ ہولناک خموشی جدائی کا آشوب
میں سوچتا ہوں کہ یوں ہی رہا تو کیا ہوگا
کس آرزو میں اٹھے کس طرف چلے انجمؔ
اس آدھی رات میں اب کس کا در کھلا ہوگا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 363)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.