ہونٹ کھلیں تو نکلے واہ
ہونٹ کھلیں تو نکلے واہ
دنیا ایک تماشا گاہ
رشک فلک ہے یہ بستی
ہر چہرہ ہے مہر و ماہ
اب کے ہاتھ وہ کھیلا ہے
داؤں پر ہیں عز و جاہ
رنگ بہت سے اور بھی ہیں
ہر شے کب ہے سفید و سیاہ
ساتھ کسی کو چلنا ہے
سوجھ گئی ہے مجھ کو راہ
اب کے بہار کی یورش ہے
گل بوٹے ہیں اس کی سپاہ
پاگل ہیں جو صحرا سے
مانگ رہے ہیں آب و گیاہ
کام ہزاروں کرنے ہیں
کیا کیا رکھیں پیش نگاہ
اس کی آمد آمد ہے
دل آنکھیں ہیں چشم براہ
گرمی سی یہ گرمی ہے
مانگ رہے ہیں لوگ پناہ
- کتاب : Rang hava main phel raha hai (Pg. 66)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.