سوئے کہاں تھے آنکھوں نے تکیے بھگوئے تھے
سوئے کہاں تھے آنکھوں نے تکیے بھگوئے تھے
ہم بھی کبھی کسی کے لئے خوب روئے تھے
انگنائی میں کھڑے ہوئے بیری کے پیڑ سے
وہ لوگ چلتے وقت گلے مل کے روئے تھے
ہر سال زرد پھولوں کا اک قافلہ رکا
اس نے جہاں پہ دھول اٹے پاؤں دھوئے تھے
اس حادثے سے میرا تعلق نہیں کوئی
میلے میں ایک ساتھ کئی بچے کھوئے تھے
آنکھوں کی کشتیوں میں سفر کر رہے ہیں وہ
جن دوستوں نے دل کے سفینے ڈبوئے تھے
کل رات میں تھا میرے علاوہ کوئی نہ تھا
شیطان مر گیا تھا فرشتے بھی سوئے تھے
- کتاب : Aamad (Pg. 44)
- Author : Bashir Badar
- مطبع : M.R. Publications (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.